اچھا اخلاق کیسے اپنائیں؟

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میزان میں حسن اخلاق سے بڑھ کر کوئی چیز وزنی نہیں”۔ (ابو داؤد: 4799)

• عموماً ہم اچھے اخلاق کا معانی ہنسی مذاق سمجھتے ہیں جبکہ اچھے اخلاق سے مراد اچھی عادات ہیں۔

• اگر کوئی ظاہری طور پر خوبصورت ہے تو اس میں اس کا اپنا کوئی کمال نہیں۔ اللہ سبحانہ وتعالٰی نے جس کو جیسا چاہا، ویسا بنایا، لیکن اللہ سبحانہ وتعالٰی نے انسان کو کچھ ذمہ داریاں دی ہیں۔

اللہ تعالٰی نے سورۃ الملک آیت 2 میں فرمایا:

اۨلَّذِىۡ خَلَقَ الۡمَوۡتَ وَالۡحَيٰوةَ لِيَبۡلُوَكُمۡ اَيُّكُمۡ اَحۡسَنُ عَمَلًا ؕ وَهُوَ الۡعَزِيۡزُ الۡغَفُوۡرُۙ‏ ۞

وہ جس نے موت اور زندگی کو پیدا کیا، تاکہ تمھیں آزمائے کہ تم میں سے کون عمل میں زیادہ اچھا ہے اور وہی سب پر غالب، بے حد بخشنے والا ہے۔

• گویا عمل صرف عبادات کا نام نہیں بلکہ عمل معاملات اور اخلاقیات پر محیط ہے۔

• حسن اخلاق اللہ تعالٰی کی محبوب ترین صفت ہے۔

• گھر والوں، خادموں، ساتھیوں، ہمسایوں، کولیگز کے ساتھ ہمارا رویہ، ہمارا اخلاق کہلاتا ہے۔

• اچھا اخلاق یہ ہے کہ کسی کی برائی کو یاد نہ رکھیں، بلکہ اس کی نیکیوں کو یاد کریں، اس کے احسانات کو یاد رکھیں،

• احنف بن قیس کہتے ہیں کہ ’’میں نے کبھی اس شخص کو برائی سے یاد نہیں کیا جو میرے پاس سے اٹھ کر گیا ہو‘‘

• ہمارے کلچر میں کیا رواج ہے کہ جب بھی کوئی مہمان آئے تو اس کے جانے کے بعد اس کی کوئی نا کوئی برائی ضرور کر دیتے ہیں۔

اس عادت سے بچنا چاہیئے۔

• زید بن اسلم کہتے ہیں کہ وہ ابو دجانہ کے پاس گئے جبکہ وہ بیمار تھے لیکن ان کا چہرہ خوشی سے دمک رہا تھا۔ ان سے پوچھا گیا کہ کیا بات ہے جس کی وجہ سے آپ کا چہرہ چمک رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی ایسا عمل نہیں جو میرے نزدیک ان دو چیزوں سے بڑھ کر قابل بھروسہ ہو۔ ایک یہ کہ میں ایسی چیز کے بارے میں گفتگو نہیں کرتا جس سے میرا تعلق نہ ہو، دوسرا یہ کہ میرا دل مسلمانوں کےلیے پاک صاف اور سلامتی والا ہے۔

• یہ ہے خوبصورتی کا اصل راز،

• آپ بےشک کسی پارلر میں نہ جائیں، فیشل نہ کروائیں، اگر آپ کا دل خوبصورت ہے تو آپ کا چہرہ خود بخود خوبصورت لگے گا، لیکن اگر دل میں میل بھری ہوئی ہے، بغض، حسد اور کینہ ہے تو دل کی بدصورتی چہرے پہ جھلکے گی، کیونکہ چہرہ دل کا آئینہ ہے۔

• ابن حجر کہتے ہیں: حسد، کینے کے نتائج میں سے ہے اور کینہ غضب کا نتیجہ ہے۔

• ابو حاتم کہتے ہیں: کینہ، شر کی بنیاد ہے، جو اپنے دل میں شر کو چھپاتا ہے وہ ایسی نباتات اگاتا ہے جس کا ذائقہ انتہائی تلخ اور کڑوا ہوتا ہے۔

• ابن عربی کہتے ہیں: دل اس وقت تک سلامتی والا اور پاک نہیں ہوتا جب تک وہ کینہ رکھنے والا، حسد والا، خود پسند اور متکبر ہو۔

• اس بات کا دھیان رکھا کریں کہ میرے بارے میں میرا رب کیا سوچتا ہے؟

• اپنے ارد گرد کے لوگوں سے پوچھا کریں کہ "میرا اخلاق کیسا ہے؟ "، کیونکہ لوگوں کی ہمارے بارے میں گواہیاں اعمال نامے کا حصہ ہونگی.

جواب دیں