صبح وشام کے اذکار

ابن القیم رحمہ اللہ نے فرمایا:

صبح و شام کے اذکار ڈھال کی مانند ہوتے ہیں، ڈھالیں جتنی موٹی ہوتی ہے، مالک پر تیر اور تلوار کا کوئی اثر نہیں ہونے دیتیں ، بلکہ ڈھال کی طاقت ایسی ہوتی ہے کہ تیر واپس آجاتا ہے، اس لیے جو بھی چلائے گا، مار کھائے گا۔

ابن عثیمین رحمہ اللہ نے فرمایا:

صبح و شام کی اذکار یاجوج ماجوج کی فصیلوں سے بھی زیادہ سخت ہیں اس کے لیے جو دل سے کہے وہ محفوظ رہے گا۔

ابن الصلاح رحمہ اللہ نے فرمایا:

جس نے صبح و شام کا ذکر اور نماز کے بعد کا ذکر اور رات سونے کا ذکر کیا تو وہ اللہ کو کثرت سے یاد کرنے والوں میں شمار ہوتا ہے

ابن القیم رحمہ اللہ نے فرمایا:

ذکر کے فوائد میں سے ایک یہ ہے کہ اس سے یادداشت کو طاقت ملتی ہے، اس حد تک کہ وہ ذکر کے ساتھ وہ کام کرسکتا ہے جو اس کے بغیر کرنا اس نے سوچا بھی نہیں تھا

ابن کثیر رحمہ اللہ نے فرمایا:

ذکر کی چادر اوڑھ لیجیئے تاکہ آپ کو انسانوں اور جنوں کے شر سے محفوظ رکھا جائے

اپنی روح کو استغفار سے ڈھانپ لیں تاکہ آپ کے لیے رات اور دن کے گناہ مٹ جائیں۔

اور اگر آپ کو وہ چیز پہنچے جس سے آپ کو نفرت ہے، تو آپ مطمئن اور یقین کریں گے کہ یہ آپ کے لیے بہترین پیشگوئی ہے، کیونکہ آپ نے اپنے آپ کو اللّٰہ کے ساتھ مضبوط کر لیا ہے

ابن القیم رحمہ اللہ نے فرمایا:

یہ اس لیے کہ جس قدر دل غافل ہوتا ہے، اتنا ہی سخت ہوتا جاتا ہے، چنانچہ جب اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا جاتا ہے تو وہ ظلم اس طرح پگھل جاتا ہے جیسے سیسہ آگ میں پگھل جاتا ہے۔

پس ان مواعظ حسنہ کو دل میں بیٹھا لیجیے ۔اللہ سے توفیق مانگیں۔

جواب دیں