بچوں کی تربیت کیسے کریں؟

رسول اللہﷺ کے پاس لوگ وفود کی شکل میں آتے اور آپ ﷺ کی صحبت میں رہ کر سیکھتے۔

اس کا مقصد کیا تھا۔۔۔؟

کہ وہ

• آپ کے اقوال۔۔۔،

• آپ کے افعال۔۔۔،

• آپ کے اخلاق۔۔۔،

• آپ کے معاملات۔۔۔،

ان سب چیزوں کو Observe کریں اور پھر یہ سب سیکھیں۔

ایک ہوتی ہے کلاس روم میں دی جانے والی تعلیم ، لیکن دوسری چیز ہے کلاس روم سے باہر ۔۔۔،

• آپ کا رویہ۔۔۔،

• آپ کا طرز عمل۔۔۔،

• آپ کا معاملہ۔۔۔،

• آپ کا اخلاق۔۔۔،

• آپ کا لین دین۔۔۔،

• آپ کا طرز زندگی۔۔۔،

یہ بہت اہم ہوتا ہے۔

بہت سی خواتین مجھ سے سوال کرتی ہیں کہ آپ بچوں کی تربیت کے حوالے سے کچھ بتائیں تو میں ان کو ایک بات ضرور کہتی ہوں کہ جو چیز آپ اپنے بچوں میں دیکھنا چاہتے ہیں وہ پہلے آپ اپنے اندر لائیں۔۔۔۔۔۔۔۔اپنے اوپر کام کریں۔

• ہم بچوں پہ کام شروع کر دیتے ہیں۔

• ان کو Instructions دینے لگتے ہیں۔

• ان کو ڈانٹ ڈپٹ کرتے ہیں۔

• ان کے لیے Rules سیٹ کرتے ہیں۔

اور خود انہی Rules کو توڑ رہے ہوتے ہیں تو سب سے زیادہ بچے کے اوپر اثرات ماں باپ کے عمل کے ہوتے ہیں کہ آپ۔۔۔،

• کس لہجے میں بات کر رہے ہیں۔۔۔؟

• کس طرح مسکرا رہے ہیں۔۔۔؟

• کس طرح کوئی چیز اٹھاتے ہیں۔۔۔۔؟

• کس طرح کوئی چیز رکھتے ہیں۔۔۔؟

آپ سب مائیں ہیں۔۔۔آپ سب نے بچوں پہ کام کرنے سے پہلے اپنے اوپر کام کرنا ہے۔

اور اپنے اوپر کام ۔۔۔۔۔۔ صرف بچوں کی تربیت کے لیے نہیں بلکہ شاگردوں کی تربیت کے لیے بھی یہی اصول ہے۔

رشتہ داریوں کو نبھانے کے لیے بھی یہی اصول ہے۔

بعض اوقات ہمیں اپنے رشتوں سے شکایتیں ہو جاتی ہیں۔

•شوہر سے شکایت۔۔۔،

• والدین سے شکایت۔۔۔،

• بچوں سے شکایت۔۔۔،

مختلف لوگوں سے شکایات ہو جاتی ہیں۔

آپ کی مرضی کے خلاف جب کوئی کام کرتا ہے تو آپ کو شکایت ہوتی ہے لیکن اس وقت ایک بات ضرور سوچا کریں کہ میں نے ایسی کیا بات کی ہے۔۔۔؟

ایسا کون سا رویہ اختیار کیا ہے۔۔۔؟

کہ جس نے اس سامنے والے شخص کو اس بات پر مجبور کر دیا کہ اس نے میرے ساتھ یہ تکلیف دہ برتاؤ کیا۔

بعض اوقات ہمیں دوسروں سے شکایت ہوتی ہے لیکن ہم۔۔۔،

• اپنے لہجے کو بھول جاتےہیں۔۔۔،

• اپنے الفاظ کو بھول جاتے ہیں۔۔۔،

• اپنے اندر کے خیالات کو بھول جاتے ہیں۔۔۔،

کہ ہم دوسروں کے ساتھ Sincere نہیں ہیں۔ اور ہمیں دوسروں میں عیب نظر آتے ہیں۔

ٹھیک ہے۔۔۔!

عیبوں سے تو کوئی خالی نہیں۔۔۔۔۔لیکن کسی کی بھی اصلاح کے لیے اپنے اوپر کام کرنا ہے۔

اگر آپ کی امی کو آپ سے شکایت ہے تو امی کے شکوے دوسروں سے بیان کرنے کے بجائے سوچنا ہے کہ امی کو مجھ سے کیوں شکایت ہے؟

میں نے اپنی اصلاح کیسے کرنی ہے۔۔؟

اپنے اندر سیکھنے والی نگاہ پیدا کریں۔

جواب دیں