کرسمس اور امت مسلمہ … چند نصیحتیں

📜✍صحابہ کرام اور فقہائے اسلام کے فرامین عید کرسمس کے حوالے سے

📖سیدنا عمر فاروق(رضی الله تعالیٰ عنه)نے فرمایا:

☝الله كے دشمنوں سے انکے تہوار میں اجتناب کرو.غیر مسلموں کے تہوار کے دن انکی عبادت گاہوں میں داخل نہ ہو،کیونکہ ان پر الله کی ناراضگی نازل ہوتی ہے.

(سنن بيهقی9ج/ص 392_18862)

📖حضرت عبداللّٰہ بن عمرو نے فرمایا:

☝🔥” غیر مسلموں کی سر زمین میں رہنے والا مسلمان ان کے نوروز(New Year) اور ان کی عید کو ان کی طرح منائے اور اسی رویّے پر اس کی موت ہو تو قیامت کے دن وہ ان غیر مسلموں کے ساتھ ہی اُٹھایا جائے گا۔”

( سنن الکبریٰ للبیہقی: حدیث 18863 اسنادہ صحیح ؛ )

( اقتضاء الصراط المستقیم از علامہ ابن تیمیہ :1؍200)

📖معروف شافعی فقیہ ابوالقاسم ہبۃاللّٰہ بن حسن بن منصورطبری رحمته اللہ کہتے ہیں:

☝💥”مسلمانوں کے لیے یہ جائز نہیں کہ یہود و نصاریٰ کی عیدوں میں شرکت کریں کیونکہ وہ برائی اور جھوٹ پر مبنی ہیں۔ اور جب اہلِ ایمان اہلِ کفر کے ایسے تہوار میں شرکت کرتے ہیں تو کفر کے اس تہوار کو پسند کرنے والے اور اس سے متاثر ہونے والے کی طرح ہی ہیں۔اور ہم ڈرتے ہیں کہ کہیں ان اہل ایمان پر الله کا عذاب نہ نازل ہو جائے کیونکہ جب الله کا عذاب آتا ہے تو نیک و بد سب اس کی لپیٹ میں آ جاتے ہیں۔”

( احکام اہل الذمۃ:3؍1249)

📖امام مالک کے شاگردِ رشید مشہور مالکی فقیہ عبدالرحمٰن بن القاسم رحمته اللہ سے سوال کیا گیا کہ:

☝❤‍🔥”کیا ان کشتیوں میں سوار ہونا جائز ہے جن میں عیسائی اپنی عیدوں کے دن سوار ہوتے ہیں۔تو آپ رحمته اللہ نے اس وجہ سے اسے مکروہ جانا کہ کہیں ان پر الله کا عذاب نہ اُتر آئے کیونکہ ایسے مواقع پر وہ مل کر شرک کا ارتکاب کرتے ہیں۔”

( المدخل لابن الحاج:2؍47)

📖احناف کے مشہور فقیہ ابو حفص کبیر رحمته اللہ نے فرمایا:

☝اگر کوئی شخص پچاس سال الله کی عبادت کرے پھر مشرکین کی عید آئے تو وہ اس دن کی تعظیم کرتے ہوئے کسی مشرک کو ایک انڈہ ہی تحفہ دے دے تو اس نے کفر کیا اور اس کے اعمال ضائع ہو گئے۔”

(البحرالرقائق شرح کنز الدقائق: 8؍555؛الدر المختار: 6؍754)

📖امام احمد بن حنبل رحمته اللہ سے پوچھا گیا:

☝👈”جس شخص کی بیوی عیسائی ہو تو کیا اپنی بیوی کو عیسائیوں کی عید یا چرچ میں جانے کی اجازت دے سکتا ہے ؟

آپ نے فرمایا:

☝وہ اسے اجازت نہ دے کیونکہ الله نے گناہ کے کاموں میں تعاون نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔”

( المغنی لابن قدامہ:9؍364 ؛الشرح الکبیر علیٰ متن المقنع:10؍625)

📖مختلف شافعی فقہارحمہم اللہ کا کہنا ہے کہ:

☝🔥”جو کفار کی عید میں شامل ہو، اسے سزا دی جائے۔”

(الاقناع:2؍526؛مغنی المحتاج:5؍526)

📖معروف شافعی فقیہ ابوالقاسم ہبۃاللّٰہ بن حسن بن منصورطبری رحمته اللہ کہتے ہیں:

☝👈🔥”مسلمانوں کے لیے یہ جائز نہیں کہ یہود و نصاریٰ کی عیدوں میں شرکت کریں کیونکہ وہ برائی اور جھوٹ پر مبنی ہیں۔ اور جب اہلِ ایمان اہلِ کفر کے ایسے تہوار میں شرکت کرتے ہیں تو کفر کے اس تہوار کو پسند کرنے والے اور اس سے متاثر ہونے والے کی طرح ہی ہیں۔اور ہم ڈرتے ہیں کہ کہیں ان اہل ایمان پر الله کا عذاب نہ نازل ہو جائے کیونکہ جب الله کا عذاب آتا ہے تو نیک و بد سب اس کی لپیٹ میں آ جاتے ہیں۔”

( احکام اہل الذمۃ:3؍1249)

📖امام ابن قیم رحمته اللہ نے فرمایا:

🔥”کافروں کے خاص دینی شعار کے موقع پر اُنہیں مبارک باد پیش کرنا بالاتفاق حرام🔥 ہے۔

(احکام اہل الذمۃ:1؍205)

📖امام ابنِ تیمیہ نے اس مسئلہ میں فرمایا:

❤‍🔥👈”موسم سرما میں دسمبر کی 24تاریخ کو لوگ بہت سے کام کرتے ہیں۔عیسائیوں کے خیال میں یہ دن حضرت عیسیٰ کی پیدائش کا دن ہے۔اس میں جتنے بھی کام کئے جاتے ہیں مثلاًآگ روشن کرنا، خاص قسم کے کھانے تیار کرنا اور موم بتیاں وغیرہ جلانا سب کے سب مکروہ کام ہیں۔اس دن کو عید سمجھنا عیسائیوں کا عقیدہ ہے ۔🔥🔥🔥🔥

📢🕯️اسلام میں اس کی کوئی اصلیت نہیں اورعیسائیوں کی اس عید میں شامل ہونا جائز نہیں ۔”

(اقتضاء الصراط المستقیم : 1؍478)

جواب دیں