ساتھ دوپٹہ بھی دیجیئے گا

میں اپنی دوست کے ساتھ شاپنگ پر گئی ، اسکی ماشاءاللہ ایک بیٹی ہے، وہ اس کے کپڑے خرید رہی تھی، وہ ابھی چار سال کی ہے، میں نے دیکھا میری دوست جس بھی سٹور پر جائے ان سے یہ کہے اس کے ساتھ دوپٹہ بھی ارینج کرکے دیں ، گھر آئے تو میں نے کہا یار وہ تو ابھی چھوٹی ہے اتنی محنت کیوں کرتی ہوں ، اوڑھ لیا کرے گی،

وہ کہنے لگی،

مجھے اپنی بیٹی دوپٹے میں ہمیشہ بہت پیاری لگتی ہے ، اور ویسے بھی بچوں کی تربیت اسی عمر سے کی جاتی ہے ، اسی عمر میں تو انہیں صحیح غلط سکھایا جاتا ہے،

اس عمر میں میں اسے زبردستی نہیں کہتی، بس اس کے سامنے رکھ دیتی ہوں کہتی ہی اتنے پیار سے ہوں کہ اسے سمجھ آجاتی ہے کہ یہ اس کے لباس کا لازمی حصہ ہے،

میں چاہتی ہوں کہ میرے بچے جب بڑے ہوں ، باہر کی دنیا دیکھیں ، تو انکی بنیادیں اتنی مظبوط ہوں کہ یہ کچھ بھی دیکھیں مگر کریں وہی جو صحیح ہو, جو انہیں میں نے سکھایا ہو، یہی تو عمر ہے وقت پر نا سکھایا ہو تو وہ دنیا سے سیکھ لیتے ہیں ،

آجکل کے دور میں اس نسل کو واقعی ایسی ماؤں کی ضرورت ہے،

میں خود اکثر سوچتی ہوں کہ میں نے اپنے بچوں پر یہ بات نہیں رکھنی کہ بڑے ہوں گے تو سیکھ جائیں گے، میں انہیں خود سکھاؤں گی ہر چھوٹی سے چھوٹی بات، انکی شخصیت کے ایک ایک پہلو پر کام کروں گی اس کو بہت خوبصورت بناؤں گی،

تربیت بہت ضروری ہے،

اور صرف تربیت نہیں میں انہیں گھر میں ماحول ہی ایسا دینا ہے کہ وہ ایک بہترین انسان بن سکیں ، ماں باپ کا کام صرف روٹی کپڑا اور مکان ہی نہیں ہوتا ، اگر خدانخواستہ انکی تربیت ٹھیک نا کر پائیں تو یہ بھی سراسر ذیادتی ہے، اور تربیت صرف ماں کی ذمہ داری نہیں ہے، باپ کے رویے رہن سہن بول چال کا رنگ بھی بچوں میں واضح رنگ نظر آتا ہے، اسلئے بچوں کی تربیت بہت ضروری ہے،

اپنے لیے ہمسفر چنتے اس بات کا خاص خیال رکھا کریں کہ آپ صرف اپنی زندگی کا ساتھی نہیں چن رہے ، بلکہ اپنے بچوں کی ماں یا باپ بھی چن رہے ہیں ،

جواب دیں