💥 تربیتِ اولاد 💥

جب بچے کے بالوں میں کنگھی کریں تو اسے بتائیں کہ بالوں ميں کنگھی کرنا پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے چنانچہ ارشاد نبوی ہے:

مَنْ كَانَ لَهُ شَعْرٌ فَلْيُكْرِمْهُ: جس کے پاس بال ہوں تو اسے سنوارنا چاہیے. (رواه ابو داود (3632)

جب بچے کو مدرسہ یا سکول بھیجیں تو اسے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث سنائیں:

من سلك طريقاً يطلب فيه علماً سهل الله له طريقاً إلى الجنة: جو علم سیکھنے کے لیے گھر سے نکلتا ہے تو اللہ تعالی اس کے لیے جنت کا راستہ آسان بنا دیتا ہے. (رواه البخاري / كتاب العلم/1)

جب بچے کے سامنے مسکرائیں تو اسے بتائیں کہ پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مسکرانے کو صدقہ (نیکی) قرار دیا ہے۔

تَبَسُّمُكَ فِي وَجْهِ أَخِيكَ لَكَ صَدَقَةٌ): اپنے بھائی کے سامنے مسکرانا صدقہ ہے۔ (ترمذى (1956))

جب بچے کی تعریف کریں تو اسے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان سنائیں:

الْكَلِمَةُ الطَّيِّبَةُ صَدَقَةٌ: ترجمہ: اچھی بات بهی صدقہ (نیکی) ہے . (البخاري (2734)

جب آپ اپنا کھانا بچے کی پلیٹ ميں ڈالیں تو اسے بتائیں کہ یہ بھی نیکی کا کام ہے۔ ارشاد نبوی ہے :

… وَإِفْرَاغُكَ مِنْ دَلْوِكَ فِي دَلْوِ أَخِيكَ لَكَ صَدَقَةٌ: اپنے برتن سے کوئی چیز لے کر اپنے بھائی کے برتن ميں ڈالنا صدقہ اور نیکی ہے۔ (ترمذى (1956))

جب آپ کہیں ایسی محفل میں ہوں جہاں بڑے بزرگ لوگ ہوں، تو اپنے بچے کو ان کی خدمت کےلیے کہیں اور اسے بتائیں کہ پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت وفرماں برداری کا یہ ایک طریقہ ہے کیونکہ ارشاد نبوی ہے:

لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يَرْحَمْ صَغِيرَنَا وَيُوَقِّرْ كَبِيرَنَا: جو چھوٹے پر رحم اور بڑے کی عزت نہ کرے وہ ہم میں سے نہیں۔ (رواه الترمذى (1919))

الغرض اس طرح اپنے بچوں کی تمام حرکات وسکنات کو پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مبارکہ اور سیرت طیبہ سے جوڑنے کا اہتمام کرنا چاہیے اور انهیں پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پیاری پیاری حدیثیں سکھانی چاہیے۔

اللہ تعالىٰ ہم سب کو اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

انتخاب: عابد چوہدری

جواب دیں