دسترخواں پر ایک خاندان کا اکٹھا ہونا کتنا ضروری ہے؟

دسترخواں پر خاندان کا اکٹھا ہونا ایک صحت مند خاندان کی اٹھان کےلیے ضروری ہے!

علامہ اقبال رحمہ اللہ کی صاحبزادی منیرہ اقبال کا یوٹیوب پر ایک انٹرویو دیکھا۔

ایک بات جو قابل ذکرمحسوس ہوئی وہ یہ کہ بقول ان کے

” ان کی جرمن میڈ نے ایک کام یہ کیا کہ گھر والوں کو ایک دسترخوان پر اکٹھا کیا

۔ماقبل جو جس وقت آتا کھانا کھا کر اپنے کمررے میں چلا جاتا۔

نئی میڈ نے سب کو وقت کا پابند کیا۔ اگر کسی وجہ سے کسی کو تاخیر ہوتی تو اس کا انتظار کیا جاتا۔ دسترخوان سے کوئی بوجوہ بغیر اطلاع غیر حاضر ہوتا تو اس کا محاسبہ ہوتا۔”

یہ بظاھر ایک چھوٹی سی بات ہے مگر چھوٹی بات نہیں ہے۔

جن گھروں میں لوگ روزانہ دسترخوان پر اکٹھے پوتے ہیں ان گھروں کے ماحول مختلف ہوتے ہیں۔ وہاں الگ ہی اقدار پروان چڑھتی ہیں۔

دسترخوان پیٹ بھرنے کی جگہ کا نام نہیں یہ ثقافت کا نام ہے۔ پیٹ تو چلتے پھرتے چنے پھانک کر بھی بھرا جاسکتا ھے۔

دسترخوان ایک خاندانی قدر ہے۔ جن گھروں میں اعلی خاندانی روایات ہوتی ہیں وہاں دسترخوان ( ڈائننگ ٹیبل) کو بہت اھمیت دی جاتی ہے ۔

ھماری ایک دوست نے بتایا کہ ان کے شوہر کے چاروں بھائی ہر ہفتہ ضرور کھانے پر اکٹھے ہوتے ہیں۔ اصل میں یہ محض کھانا نہیں خاندان کو جوڑنے کا ایک بہانہ ہوتا ہے۔

ہمارا دین بھی دسترخوان کو وسیع کرنے کا حکم دیتا ہے۔

ممکن ہو تو ایک گھر کے افراد کو دن میں ایک بار ضرور دسترخوان پر اکٹھے ہونا چاھیے۔

اگر آپ کے ساتھ والدین بھی رہتے ہیں تو انھیں کمرے میں کھانا پہنچانے کے بجائے ان کو دسترخوان پر لائیں۔

اگر جسمانی مجبوری زیادہ ھے تو ان کے کمرے میں کھانے کا اہتمام کرلیں۔والدین کو کھانے سے زیادہ بچوں کو دیکھ کر خوشی ہوتی ہے۔

ہمارے حلقہ احباب میں ایک خاتون بہت دکھی رہتی ہیں کہ ان کا بیٹا ایک گھر میں رہتے ہوئے بھی ان کے ساتھ کھانا نہیں کھاتا۔ وہ بیوی بچوں کے ساتھ الگ کھانا کھاتے ہیں امی جان کا کھانا ان کے کمرے میں پہنچا دیا جاتا ہے۔

خدا کا خوف کریں اور والدین کے ساتھ کھانے کے دسترخوان پر ضرور بیٹھیں۔

بہت سے گھروں میں والدین جلدی کھانا کھا لیتے ہیں اولاد رات دیر گئے۔ اس لیے والدین کو جلدی کھانا کھلا کر خود رات تک انجوائے منٹ۔

آپ اگر کوئی مجبوری نہیں تو خود بھی جلدی کھانا کھائیں۔ صحت کےلیے بھی دیر سے کھانا اور دیر تک جاگنا درست نہیں ۔

کھانا دنیا کے ہر جان دار کی بنیادی ضرورت ہے۔ مگر کھانے کی "تہذیب” ہم رکھتے ہیں کیونکہ ہم سب مخلوقات سے اشرف ہیں۔

ہمارے کھانے پیٹ بھرنے سے زیادہ دلوں اور رشتوں کو جوڑنے کا سبب بننا چاہیئے

جرمن میڈ اس نکتہ سے بہت اچھی طرح واقف تھی کہ دسترخوان پر خاندان کا اکٹھا ہونا ایک صحت مند خاندان کی اٹھان کےلیے کتنا ضروری ہے۔

تحریر: افشاں نوید

انتخاب: عابد چوہدری

جواب دیں