ہاتھ ہولا رکھو اور تھوڑا علم وعقیدے کا بھی پاس رکھو | یوسف سراج

جڑانوالہ میں مسلمانوں نے جواباً جو طرز عمل اپنایا، یہ بجائے خود ایک توہین ہے، لیکن اس موقع پر ہماری قومی وسوشل میڈیائی صحافت ودانش نے جو یک طرفہ ملامتی طرز عمل اپنایا، وہ بھی صاف طور پر عدل ودیانت کی گردن زنی ہے۔ کیا عجیب خود ملامتی اور خود شکنی ہے کہ اصل واقعہ ہی گول کیا جا رہا ہے اور ساتھ ایسا انداز اختیار کیا جا رہا ہے، جو صاف بتاتا ہے کہ شاید ہمیں علم وعقل سے اب کوئی واسطہ رکھنا پسند نہیں رہا۔ ایک خط شئیر کیا جا رہا ہے اور بتایا جا رہا ہے کہ یہ خط رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا عیسائیوں سے معاہدہ تھا اور اس پر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک ثبت فرمائے۔

خدا کے بندو!

رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ کون سا خط یا معاہدہ ہے جس پر آپ نے کبھی دست مبارک ثبت فرمائے ہوں؟ اور وہ بھی الٹے ہاتھ سے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سارے خطوط اور معاہدے دو طرح سے سامنے آ چکے ہیں، ایک محدثین کے دست ہنر کے شاہکار حدیث کے سلسلے سے اور دوسرے مختلف جگہ سے وہ اصل صورت میں بھی دریافت ہو چکے ہیں، جیسے ڈاکٹر حمید اللہ نے یہ دریافت کیے، سب کو معلوم ہے کہ ان خطوط پر آپ اپنی مہر ثبت فرمایا کرتے تھے، وہی مہر جس پر محمد رسول اللہ درج تھا، پھر ہمارے خود شکن دوستوں نے یہ بھی سوچنا گوارا نہ کیا کہ یہ رسم الخط جس میں نقطے موجود ہیں، کیا یہ عہد رسول کا رسم الخط ہو سکتا ہے؟ جبکہ عربی زبان میں نقطے کہیں جا کے حجاج کے عہد میں شروع ہوئے۔ یہ رویہ جہاں ہمارے تحقیق سے تعلق سے پردہ اٹھاتا ہے، وہیں ہماری اس بےعلمی پر بھی دلالت کرتا ہے کہ ہم وہ حدیث تک نہیں جانتے کہ جس نے میری طرف جھوٹ منسوب کیا، وہ اپنا ٹھکانہ جہنم بنا لے۔

یہی پر بس نہیں یہ شعر نہ صرف سوشل میڈیا پر بےمحابہ وبےتحاشا درج ہوتا رہا بلکہ کالموں تک میں دکھائی دیا۔

ابن مریم نے محمد سے شکایت کی ہے

تیری امت نے میرے گھر کی اہانت کی ہے۔

اب اس میں ایک تو ذرا لب ولہجہ ملاحظہ کیجئے، یعنی سیدنا عیسی (علیہ السلام) سردار انبیاء (صلی اللہ علیہ وسلم) کو تیری کہہ کے مخاطب فرمائیں گے؟ اور پھر ماشاءاللہ کس آسانی سے ان سیانوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سیدنا عیسی (علیہ السلام) سے لاجواب کروا دیا، یعنی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وسلم) تو سیدنا عیسی (علیہ السلام) کو بالکل نہیں بتائیں گئے کہ

پہلے تیری امت نے شرارت کی ہے!

پھر کیا سیدنا گرجا کو اللہ کے گھر کی بجائے میرا گھر کہیں گے؟ جبکہ سورہ مائدہ میں سیدنا عیسی (علیہ السلام) کا بیان موجود ہے کہ خدایا میں نے ہر گز انھیں یہ نہ کہا تھا کہ اللہ کو چھوڑ کر مجھے خدا بنا لو۔ اب عیسائیوں کا اگر یہ عقیدہ ہو کہ عیسی خدا ہے اور یہ گرجا اس کا گھر ہے تو یہ تو سمجھ میں آنے والی بات ہے، مگر خود مسلمان بھی جذباتی ہو کے یہی کہنے لگیں جو عیسائیوں کے مفہوم کے قریب ہو تو بھائی کیا پاس کیا آپ نے اپنے نظریات کا؟

خدا کے بندو!

ہاتھ ہولا رکھو، یعنی انصاف ودیانت کا دامن مت چھوڑو۔ جو غلط ہے اس سارے کا تذکرہ کرو اور سارے کو غلط کہو اور تھوڑا علم وعقیدے کا بھی پاس رکھو۔ اللہ تمھیں اصلیت جاننے اور کہنے کی ہمت وتوفیق دے۔

جواب دیں