مثبت اور منفی سوچ اور اس کے اثرات
ہم مندرجہ ذیل تحریر کو پڑھ کر اپنا احتساب کریں کہ ہم کہاں کھڑے ہیں
مثبت سوچ کیسے پیدا ھوتی ہے
میاں کمرے میں ہیں۔
سامنےبچےکھیل رہےخاتون گھر میں پوچھا لگا رہی ہے
کہ کچن میں دودھ جلنے کی بو آتی ہے۔
خاتون دوڑ کر کچن کی طرف جاتی ہے۔
اسی لمحے مین گیٹ پر کوئی بیل بجاتا ہے۔
میاں مین گیٹ کی طرف جانے کیلئے نکلتے ہیں اور سامنے رکھی پوچھے کی بالٹی سے انہیں ٹھوکر لگتی ہے۔
دو ردِعمل ممکن ہیں۔
💙 مثبت ردِ عمل:
خاتون جلدی سے آکر پوچھتی ہے: ’’آپ کو چوٹ تو نہیں لگی، میں نے جلدی میں بالٹی راستے سے ہٹانی بھول گئی…..!
میاں نے کہا: ’’نہیں، آپ کی غلطی نہیں ہے۔ مجھے ہی دیکھ کر چلنا چاہئے تھا۔ میں نے ہی جلد بازی میں دھیان نہیں دیا۔‘‘
❤🔥 منفی رد عمل:
میاں نے چیخ کر کہا: ’’یہ کوئی بالٹی رکھنے کی جگہ ہے۔ تمہیں کوئی عقل نہیں؟‘‘
بیگم بھی چیخ کر کہتی ہے: ’’یہاں کچن بھی دیکھوں، پوچا بھی لگاؤں، بچے بھی سنبھالوں وغیرہ وغیرہ۔‘‘ اور جھگڑا شروع ہو جاتا ہے۔
دونوں جگہ بچے مشاہدہ کر رہے ہیں۔
ایک جگہ وہ مسکرا دیں گے، دوسری جگہ وہ سہم جائیں گے۔
ایک جگہ انہوں نے سیکھا غلطی مان لو تا کہ دوہرائی نہ جائے۔
دوسری جگہ بچوں نے سیکھا اگرغلطی ہوگئی تو ہماری شامت آجانی ہے۔
ایسے چھوٹے بڑے واقعات ہمارے گھروں میں اور ہماری روزمرہ کی زندگی میں روزانہ ہی رونما ہوتے رہتے ہیں۔ اب یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم انہیں مثبت انداز میں ہینڈل کریں یا منفی انداز میں۔
ہمارا مثبت رویہ خوشگوار ماحول اور امن و سکون فراہم کرتا ہے
جبکہ ہمارا منفی رویہ جھگڑا برپا کرکے ماحول کی خرابی اور امن و سکون کو غارت کرنے کا باعث بنتا ہے اور ہماری زندگی کو پریشان کن بناتا ہے۔
ہم اپنی سوچ اور رویے سے اپنے ماحول کو خوشگوار یا بدبودار بناتے ہیں۔ ہم اپنے امن سکون کے خود خالق ہیں۔
’’اپنی غلطی کو مان لینا یا دوسروں کی غلطی سے درگزر کرنا‘‘ ، دونوں ہی مثبت رویہ اور مومن کی صفات ہیں۔