میاں بیوی سونے کےلیے بستر پر دراز ہوئے تو شوہر نے بیگم سے پوچھا:
تمہیں پتہ ہے خالد بن ولید ؓ نے کتنی شادیاں کیں تھیں؟، مطلب ان کی بیویوں کی تعداد جانتی ہو کتنی تھی؟
بیوی نے جواب دیا:
بس بس….. پہلے أن کے جتنی جنگیں لڑ کر دکھاؤ، پھر اتنی شادیاں بھی کر لینا، بلکہ میں خود تمہارے لیے رشتے تلاش کروں گی۔
یہ کہہ کر بیگم نے منہ موڑا اور کچھ دیر خاموش رہنے کے بعد پھر گویا ہوئی:
خالد بن ولید ؓ بہادری ودلیری میں سو سو آدمیوں کی طاقت رکھتے تھے، اور تم؟ تم اور تمہارے بیٹے دونوں سے مل کر بھی حمام کا دروازہ تک نہیں کھلتا اگر وہ بند ہو جائے تو۔
شوہر بیچارے نے کمبل اوڑھا، منہ موڑا اور بیگم کی طرف پیٹھ کر کے یہ الفاظ دہرانے لگا:
اے أم لسان ( زبان دراز) تمہاری باتوں سے تو اللہ ہی بچائے۔
جبکہ بیگم آنکھیں دکھاتے ہوئے اسے کہنے لگی:
خالد بن ولید ؓ صحرا میں بھی ساری ساری رات نوافل میں گزار دیتے تھے اور اکثر اللہ کے خوف سے ان پر بے ہوشی طاری ہو جاتی تھی، اور تم پر تو خیر سے زندگی میں ایک ہی دن غشی طاری ہوئی تھی، جس دن کچن میں چوہا دیکھ کر دوڑ پڑے تھے۔ اب مجھے خاموش ہی رہنے دو تو اچھا ہے۔”🤭
(اس کے بعد شوہر کے پاس مزید کچھ کہنے کو بھلا کیا بچتا تھا)
عربی سے ترجمہ شدہ