انعام وفا عبدالکریم کا ہوگا ۔ احساس اور بےحسی کا ایک واقعہ
فلسطین کے ایک سکول میں ٹیچر نے کلاس ٹیسٹ میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے والے بچے کو سکول شوز انعام میں دینے کا وعدہ کیا، ٹیسٹ ہوا، بیشتر بچوں نے یکساں نمبر حاصل کیے اب ایک جوڑا سب بچوں کو دینا ناممکن تھا اس لیے ٹیچر نے کہا کہ چلیں قرعہ اندازی کرتے ہیں جس بچے کا بھی نام نکل آیا اس کو یہ نئے جوتے ملیں گے اور قرعہ اندازی کے لیے سب کو کاغذ پر اپنا نام لکھنے اور ڈبے میں ڈالنے کا کہا گیا.!
ٹیچر نے ڈبے میں موجود کاغذ کے ٹکڑوں کو مکس کیا تاکہ کسی کی حق تلفی نہ ہو اور پھر سب کے سامنے ایک کاغذ اٹھایا جوں ہی کاغذ کُھلا تو اس پر لکھا تھا وفا عبد الکریم! سب بچوں نے تالیاں بجائیں وفا عبدالکریم نے اشکبار آنکھوں سے اپنا انعام وصول کیا۔ کیونکہ وہ پھٹے پرانے کپڑوں اور جوتوں سے تنگ آ چکی تھی۔ والد کا سایہ سر سے اُٹھ گیا تھا اور ماں لاچار تھی اس لیے جوتوں کا یہ انعام اس کے لیے بہت معنی رکھتا تھا…!!!!
خاتون ٹیچر واپس گھر پہنچی اور روتے ہوئے یہ کہانی اپنے شوہر کو سنائی، جس پر خاوند نے خوشی کا اظہار کیا اور ساتھ رونے کی وجہ دریافت کی تو ٹیچر پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی کہ مجھے رونا وفا عبد الکریم کے جوتوں سے زیادہ دیگر بچوں کی احساس اور اپنی بےحسی پر آتا ہے۔ جب میں نے ڈبے میں موجود دیگر کاغذ کے ٹکڑوں کو چیک کیا تو سب نے ایک ہی نام لکھ دیا تھا “وفا عبد الکریم” ان معصوم بچوں کو وفا عبد الکریم کے چہرے پر موجود لاچاری، بے بسی، درد اور کرب محسوس ہوتا تھا لیکن میں یہ احساس، نہ کر سکی جس کا مجھے افسوس ہے…!!!!
بچوں کے اندر احساس پیدا کرنا اور عملاً سخاوت کا درس دینا سب سے بہترین تربیت ہے۔ ہمارے کئی اِسلاف کے بارے میں کتابوں میں موجود ہے کہ وہ خیرات، صدقات اور زکوٰۃ اپنے ہاتھوں سے نہیں بلکہ بچوں کو دے کر ان سے تقسیم کرواتے تھے جب پوچھا جاتا تو وجہ بتاتے کہ اس سے بچوں کے اندر بچپن سے انفاق کی صفت اور غریبوں و لاچاروں کا احساس پیدا ہوتا ہے…!!!!
والدین کا اپنی اولاد کے لئے بہترین عطیہ اچھی تعلیم اور تربیت ہے اللہ رب العزت ہم سب کو یہ توفیق، ہمت اور سوجھ بوجھ عنایت کرے، آمِینَ ثُمَ آمِینَ یَا رَبَّ الْعٰلَّمِینَ